Thursday, 4 February 2016

مولانا احمد رضا خاں اور مروجہ بدعات و خرافات


انتخاب: ابن محمد جی قریشی


سوال: بزرگان دین کے عرس میں شب کو آتش بازی جلانا اور روشنی بکثرت کرنا بلا حاجت اور جو کھانا بغرض ایصال ثواب پکایا گیا ہو۔ اس کو لٹانا کہ جو لوٹنے والوں کے پیروں میں کئی من خراب ہوکر مٹی میں مل گیا ہو‘ اس فعل کو بانیان عرس موجب فخر اور باعث برکت قیاس کرتے ہیں۔ شریعت عالی میں اس کا کیا حکم ہے؟جواب: آتش بازی اسراف ہے اور اسراف حرام ہے‘ کھانے کا ایسا لٹانا بے ادبی ہے اور بے ادبی محرومی ہے‘ تصنیع مال ہے اور تصنیع حرام۔ روشنی اگر مصالح شرعیہ سے خالی ہو تو وہ بھی اسراف ہے )فتاویٰ رضویہ جدید جلد 24ص 112‘ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور(
************************************
مزارات اولیاء پر خرافات
امام احمد رضا خان محدث بریلی فرماتے ہیں کہ اولیاء کرام کے مزارات پر ہر سال مسلمانوں کا جمع ہوکر قرآن مجید کی تلاوت اور مجالس کرنا اور اس کا ثواب ارواح طیبہ کو پہنچانا جائز ہے کہ منکرات شرعیہ مثل رقص و مزامیر وغیرھا سے خالی ہو‘ عورتوں کو قبور پر ویسے بھی نہ جاناچاہئے نہ کہ مجمع میں بے حجانہ اور تماشے کا میلاد کرنا اور فوٹو وغیرہ کھنچوانا یہ سب گناہ و ناجائز ہیں جو شخص ایسی باتوں کا مرتکب ہو‘ اسے امام نہ بنایا جائے)فتاویٰ رضویہ جلد چہارم ص 216‘ مطبوعہ رضا اکیڈمی ممبئی(
************************************
عورتوں کا مزارات پر جانا ناجائز ہے
.........
.امام امام احمد رضا خان محدث بریلی فرماتے ہیں ’’غنیہ میں ہے یہ نہ پوچھو کہ عورتوں کا مزاروںپر جانا جائز ہے یا نہیں؟ بلکہ یہ پوچھو کہ اس عورت پر کس قدر لعنت ہوتی ہے ﷲ تعالیٰ کی طرف سے اور کس قدر صاحب قبر کی جانب سے۔ جس وقت وہ گھر سے ارادہ کرتی ہے لعنت شروع ہوجاتی ہے اور جب تک واپسی آتی ہے ملائکہ لعنت کرتے رہتے ہیں۔ سوائے روضہ رسول ﷺ کے کسی مزار پر جانے کی اجازت نہیں۔ وہاں کی حاضری البتہ سنت جلیلہ عظیمہ قریب بواجبات ہے اور قرآن کریم نے اسے مغفرت کا ذریعہ بتایا)ملفوظات شریف ص 240‘ ملخصاً رضوی کتاب گھر دہلی
************************************
قبر پر اگر )اگر بتی( اور لوبان جلانا.
امام امام احمد رضا خان محدث بریلی سے قبر پر لوبان وغیرہ جلانے کے متعلق دریافت کیا گیا تو جواب دیا گیا" عود‘ لوبان وغیرہ کوئی چیز نفس قبر پر رکھ کر جلانے سے احتراز کرنا چاہئے )بچنا چاہئے( اگرچہ کسی برتنمیں ہو اور قبر کے قریب سلگانا )اگر نہ کسی تالی یا ذاکر یا زائر حاضر خواہ عنقریب آنے والے کے واسطے ہو( بلکہ یوں کہ صرف قبر کے لئے جلا کر چلا آئے تو ظاہر منع ہے اسراف )حرام( اور اضاعیت مال )مال کو ضائع کرنا ہے( میتصالح اس عرضے کے سبب جو اس قبر میں جنت سے کھولا جاتا ہے اور بہشتی نسیمیں )جنتی ہوائیں( بہشتی پھولوں کی خوشبوئیں لاتی ہیں۔ دنیا کے اگر اور لوبان سے غنی ہے)السنیۃ الانیقہ ص 70 مطبوعہ بریلی ہندوست
************************************
(حرمت مزامیر )
گانے باجے کے آلات(امام امام احمد رضا خان محدث بریلی فرماتے ہیں کہ مزامیر یعنی آلات لہو و لعب بروجہ لہو و لعببلاشبہ حرام ہیں جن کی حرمت اولیاء و علماء دونوں فریق مقتداء کے کلمات عالیہ میں مصرح )واضح ہے(‘ ان کے سننے سنانے کے گناہ ہونے میں شک نہیں کہ بعد اصرار کبیرہ ہے اور حضراتعلیہ سادات بہثت کبرائے سلسلہ عالیہ چشت کی طرف اس کی نسبت محض باطل و افتراء ہے .)فتاویٰ رضویہ جلد دہم ص 54(
************************************
سوال: تقویۃ الایمان مولوی اسمعیل کی فخر المطابع لکھنؤ کی چھپی ہوئی کہ صفحہ 329 پر جو عرس شریف کی تردید میں کچھ نظمہے اور رنڈی وغیرہ کا حوالہ دیا ہے‘ اسے جو پڑھا تو جہاں تک عقل نے کام کیا سچا معلوم ہوا کیونکہ اکثر عرس میں رنڈیاں ناچتی ہیں اور بہت بہت گناہ ہوتے ہیں اور رنڈیوں کے ساتھ ان کے یار آشنا بھی نظر آتے ہیں اور آنکھوں سے سب آدمی دیکھے ہیں اور طرح طرح کے خیال آتے ہیں۔ کیونکہ خیال بدونیک اپنے قبضہ میں نہیں‘ ایسی اور بہت ساری باتیں لکھی ہیں جن کو دیکھ کر تسلی بخش جواب دیجئے؟جواب: رنڈیوں کا ناچ بے شک حرام ہے‘ اولیائے کرام کے عرسوں میں بے قید جاہلوں نے یہ معصیت پھیلائی ہے )فتاویٰ رضویہ جدید جلد 29ص 92‘ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور(

************************************

0 comments:

Post a Comment